گردش ِ جام کہیں گردش ِ مینا ساکت

گردش ِ جام کہیں گردش ِ مینا ساکت

یعنی کچھ دن سے ہے میخواروں کی دنیا ساکت

صرف چل دینے سے منزل نہیں ملنے والی

صرف رک جانے سے ہوتا نہیں صحرا ساکت

میں اسے دیکھتا رہتا تھا مجھے کیا معلوم

کیا رواں تھا میرے اطراف میں اور کیا ساکت

میں نے اک خواب میں پھر چوم لیں اس کی آنکھیں

میری غفلت سے ہوا نیند کا دریا ساکت

کیا کسی شہر ِ طلسمات میں آ نکلا ہوں ؟

رات ساکت ہے کہیں دن کا اجالا ساکت

آیئنے آب بصارت سے تہی ہیں ساجد

ہو گیا ہو نہ انہیں دیکھنے والا ساکت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے