نیند میں چلتا ہوں جتنی دور تک
برف سے خالی زمیں کے کھوج میں
کاش بیداری کے عالم میں کبھی
اپنی وحشت سے گریزاں خاک پر
دو قدم اُس سے زیادہ چل سکوں!
Category Archives: نظم
ڈیزی کٹر
ریت میں ڈھلتے پتھر
پانی ہوتی ریت
دھند میں چھپتا پانی
دھوپ میں جلتی دھند
دھوئیں میں گھلتی دھوپ
نیند میں بہتا زہر
سلگ اٹھے ہیں
ایک طلسمی آنچ سے کتنے شہر
کون ہے جس نے
خواب نگر پر ڈھایا ہے یہ قہر!