ماورائے سراغ ہوں مَیں بھی

ماورائے سراغ ہوں مَیں بھی
کوئی رنگِ فراغ ہوں مَیں بھی

فخر ہے اپنی کم نمائی پر
اپنے ہونے پہ داغ ہوں مَیں بھی

گفتگو کا اُسے سلیقہ نہیں
اور بہت بددماغ ہوں مَیں بھی

اپنے دشمن کی سرخروئی پر
کس لیے باغ باغ ہوں مَیں بھی

سبز ہے خاک میرے گریہ سے
راحتِ باغ و راغ ہوں مَیں بھی

رات پڑتی نہیں جہاں ساجد
اُس گلی کا چراغ ہوں مَیں بھی

…………………………
مجموعہ کلام : ہست و بود
مطبوعہ: اکتوبر ٢٠١٨ء
رنگِ ادب پبلی کیشنز ، کراچی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے