Category Archives: غزل

ماورائے سراغ ہوں مَیں بھی

ماورائے سراغ ہوں مَیں بھی
کوئی رنگِ فراغ ہوں مَیں بھی

فخر ہے اپنی کم نمائی پر
اپنے ہونے پہ داغ ہوں مَیں بھی

گفتگو کا اُسے سلیقہ نہیں
اور بہت بددماغ ہوں مَیں بھی

اپنے دشمن کی سرخروئی پر
کس لیے باغ باغ ہوں مَیں بھی

سبز ہے خاک میرے گریہ سے
راحتِ باغ و راغ ہوں مَیں بھی

رات پڑتی نہیں جہاں ساجد
اُس گلی کا چراغ ہوں مَیں بھی

…………………………
مجموعہ کلام : ہست و بود
مطبوعہ: اکتوبر ٢٠١٨ء
رنگِ ادب پبلی کیشنز ، کراچی

کسـی نگاہ کی زد پر ہـے باغِ ســبز مِرا

کسـی نگاہ کی زد پر ہـے باغِ ســبز مِرا 
کہ زرد پڑنے لگا ہے چــراغِ ســبز مِرا

سمَجھ میں آ نہ ســکا بھیــد اُس کی آنکھــوں کا
اُلٹ کے رہ گیــا آخِــر دماغِ سـبز مِرا

پلٹ کے آئی نہیں چھاؤں اُس کے کُــوچے سے
دَھرا ہے دُھـوپ میں اب تک ایاغِ سـبز مِرا

یہ معجــزہ ہے زرِ عشــق کی صــداقت کا 
کسـی کے دل میں دھـڑَکتا ہے داغِ سـبز مِرا

بدل گئی جو کبھی رنگ و نُور کی تہذیب
نہ مِل سـکے گا کسـی کو سُــراغِ سـبز مِرا

گیــاہ و ســبزہ و گُل سے غــرَض ہو کیوں ســاجِــدؔ
کسـی کو خـوش نہیں آیا فــراغِ سـبز مِرا